تفسير ابن كثير



سورۃ سبأ

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلَّا فَرِيقًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ[20] وَمَا كَانَ لَهُ عَلَيْهِمْ مِنْ سُلْطَانٍ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يُؤْمِنُ بِالْآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْهَا فِي شَكٍّ وَرَبُّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ[21]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بلاشبہ یقینا ابلیس نے ان پر اپنا گمان سچا کر دکھایا تو مومنوں کے ایک گروہ کے سوا وہ سب اس کے پیچھے چل پڑے۔ [20] اور اس کا ان پر کوئی غلبہ نہ تھا مگر تاکہ ہم جان لیں کون ہے جو آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس سے (الگ) جو اس کے بارے میں شک میں ہے اور تیرا رب ہر چیز پر پوری طرح نگران ہے۔ [21]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا گمان سچا کر دکھایا یہ لوگ سب کے سب اس کے تابعدار بن گئے سوائے مومنوں کی ایک جماعت کے [20] شیطان کا ان پر کوئی زور (اور دباؤ) نہ تھا مگر اس لئے کہ ہم ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ﻇاہر کردیں ان لوگوں میں سے جو اس سے شک میں ہیں۔ اور آپ کا رب (ہر) ہر چیز پر نگہبان ہے [21]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا کہ مومنوں کی ایک جماعت کے سوا وہ اس کے پیچھے چل پڑے [20] اور اس کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر (ہمارا) مقصود یہ تھا کہ جو لوگ آخرت میں شک رکھتے ہیں ان سے ان لوگوں کو جو اس پر ایمان رکھتے تھے متمیز کردیں۔ اور تمہارا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے [21]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 20، 21،

ابلیس اور اس کا عزم ٭٭

سبا کے قصے کے بیان کے بعد شیطان کے اور مریدوں کا عام طور پر ذکر فرماتا ہے کہ وہ ہدایت کے بدلے ضلالت بھلائی کے بدلے برائی لے لیتے ہیں۔ ابلیس نے راندہ درگاہ ہو کر جو کہا تھا کہ میں ان کی اولاد کو ہر طرح برباد کرنے کی کوشش کروں گا اور تھوڑی سی جماعت کے سوا باقی سب لوگوں کو تیری سیدھی راہ سے بھٹکا دوں گا۔ اس نے یہ کر دکھایا اور اولاد آدم کو اپنے پنجے میں پھانس لیا۔ جب آدم اور حوا علیہم السلام اپنی خطا کی وجہ سے جنت سے اتار دیئے گئے اور ابلیس لعین بھی ان کے ساتھ اترا اس وقت وہ بہت خوش تھا اور جی میں اترا رہا تھا کہ جب انہیں میں نے بہکا لیا تو ان کی اولاد کو تباہ کر دینا تو میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ اس خبیث کا قول تھا کہ میں ابن آدم کو سبز باغ دکھاتا رہوں گا غفلت میں رکھوں گا۔ طرح طرح سے دھوکے دوں گا اور اپنے جال میں پھنسائے رکھوں گا۔ جس کے جواب میں جناب باری جل جلالہ نے فرمایا تھا مجھے بھی اپنی عزت کی قسم موت کے غرغرے سے پہلے جب کبھی وہ توبہ کرے گا میں فوراً قبول کر لوں گا۔ وہ مجھے جب پکارے گا میں اس کی طرف متوجہ ہو جاؤں گا۔ مجھ سے جب کبھی جو کچھ مانگے گا میں اسے دوں گا مجھ سے جب وہ بخشش طلب کرے گا میں اسے بخش دوں گا۔ (‏‏‏‏ابن ابی حاتم)
7184

اس کا کوئی غلبہ، حجت، زبردستی، مار پیٹ انسان پر نہ تھی۔ صرف دھوکہ، فریب اور مکر بازی تھی جس میں یہ سب پھنس گئے۔ اس میں حکمت الٰہی یہ تھی کہ مومن و کافر ظاہر ہو جائیں۔ حجت اللہ ختم ہو جائے آخرت کو ماننے والے شیطان کی نہیں مانیں گے۔ اس کے منکر رحمان کی اتباع نہیں کریں گے۔ اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے مومنوں کی جماعت اس کی حفاظت کا سہارا لیتی ہے اس لیے ابلیس ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔ اور کافروں کی جماعت خود اللہ کو چھوڑ دیتی ہے اس لیے ان پر سے اللہ کی نگہبانی ہٹ جاتی ہے اور وہ شیطان کے ہر فریب کا شکار بن جاتے ہیں۔
7185



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.